عجب اس بات ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کو دنیا بھر کے مسلمانوں میں صد سالہ کوششوں اور کاوشوں کے بعد چند لاکھ کی زاغ صفت، مفاد پرست نفری نے ہی نبی مانا اور باقی سوا ارب مسلمانوں نے اس کو دجال اور کذاب قرار دیا۔ اس پر کوئی فخر کرے کہ انہوں نے اتنے عقیدت مند پیدا کر لئے اور اسلام کو اتنی خدمت کی تو ہم گزارش کریں گے کہ تم مرزا صاحب کو اس لئے نبی مانتے ہو کہ انہوں نے چند کافروں کو کلمہ پڑھایا۔ ہم اولیائے کرام کے زمرے میں آپ کو ایسے مبلغ دکھاتے ہیں جنہوں نے ہزاروں، لاکھوں کفار کو کفر کی ظلمتوں سے نکال کر ہدایت کی شاہراہ پر گامزن کر دیا۔ خواجہ خواجگان والئی ہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمہ اللہ علیہ نے لاکھوں مشرکوں کو مسلمان کیا۔ حضرت علی ہجویری رحمہ اللہ علیہ کا دریائے فیض آج تک تشنگان معرفت کی پیاس بجھا رہا ہے۔ حضرات مشائخ چشت اہل بہشت اور دیگر اولیائے کرام نے اسلام کی جو خدمات سر انجام دیں، ان کے مقابلے میں ساری ذریتِ مرازئیہ کی تبلیغی کوششوں کی نسبت سمندر اور قطرے کی بھی نہیں۔
ان کارہائے نمایاں کے باوجود ان حضرات نے نہ نبوت کا دعویٰ کیا نہ مہدویت کا، نہ مسیحیت کا، نہ ظلی نبوت کا، نہ بروزی نبوت کا بلکہ انہوں نے ساری زندگی اپنے آپ کو غلامانِ مصطفیٰ ہی کہا اور اسی غلامی کو اپنے لئے باعثِ صد افتخار اور موجب سعادت دارین سمجھا۔ حیف ہے اس شخص پر جو اتنے بڑے بلند و بانگ دعوے کرے اور حالت یہ ہو کہ جب فخر السادات علامہ دوراں، نائب غوث الوریٰ سیدنا پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمہ اللہ علیہ نے اس سے کلمہ طیبہ کے معنی پوچھے تو اس کے ہوش اڑ گئے اور پھر جب اس نے اعجاز المسیح نامی کتاب بطور معجزہ پیش کی تو حضرت پیر صاحب نے اپنی مشہور زمانہ کتاب سیف چشتیائی میں ایک سو کے لگ بھگ غلطیاں نکالیں اور خاص طور پر فی سبعین یوما من شھر الصیام پر تو طلبا نے بھی آوازیں کسیں کہ قادیانی کا رمضان شریف ٧٠ دنوں کا ہوتا ہے۔ پھر مرزا صاحب نے خود عیسیٰ ابن مریم بننے کیلئے عجیب و غریب تاویلات باطلہ سے کام لیا۔ خود ہی مریم بن کر عیسیٰ کو جنم دے کر ابن مریم بنتا ہے اور قادیان کو دمشق کا نام دیتا ہے اور اپنے لئے ایک منارہ بھی بنواتا ہے حالانکہ مرزا اور اس کے ماننے والے بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ احادیث کی رو سے وہ منارہ جہاں عیسیٰ علیہ السلام نے اترنا ہے وہ ان کے نزول سے پہلے موجود ہونا چاہئے تھا اور یہاں تو یہ جھوٹا مسیح موعود (مرزا قادیانی) آنے کے بعد منارہ خود تعمیر کرواتا ہے۔ وہ مقام جہاں عیسیٰ ابن مریم دجال کو قتل کریں گے وہ ‘لد‘ ہے جو موجودہ اسرائیل میں ہے۔ قادیانیوں نے اس کی بھی بے جا اور بعید از عقل تاویلات کیں اور بالآخر تھک ہار کر یہ کہہ دیا کہ ‘لد‘ سے مراد لدھیانہ ہے جہاں سب سے پہلے مرزا صاحب کے ہاتھ پر بیعت ہوئی۔ ان تاویلات باطلہ سے صاف ظاہر ہے کہ یہ ایک جھوٹے، کاذب بہروپ کا صریح ارتکاب ہے کہ علی الاعلان کیا گیا ہے
No comments:
Post a Comment