Monday 31 May 2021

A FATHER'S 10 GOLDEN ADVICES TO HIS SON ON HIS WEDDING DAY


Dear son, you will not attain good fortune in your home except by 10 characteristics which you show to your wife, so remember them and be enthusiastic in acting upon them.

1, Women like attention and they like to be told clearly that they are loved. So don’t be stingy in expressing your love for your wife.

 2, If you become limited in expressing your love, you will create a barrier of harshness between you and her, and there will be a decrease in affection.

3, Ladies hate a strict, overcautious man, yet they seek to use the soft vulnerable one. So use each quality appropriately. This will be more appealing for love and it will bring you peace of mind.

4. Ladies like from their husbands what their husbands like from them, i.e. kind words, good looks, clean clothes and a pleasant odour. Therefore, always remain in that state.

5, Indeed, the house is under the sovereignty of the woman. While she remains therein, she feels that she is sitting upon her throne, and that she is the chief of the house. Stay clear of destroying this kingdom of hers and do not ever attempt to dethrone her, otherwise you will be trying to snatch her sovereignty. A king gets most angry at he who tries to strip him of his authority, even if he portrays to show something else.

6. A woman wants to love her husband, but at the same time she does not want to lose her family. So do not put yourself and her family in the same scale, because then her choice will be down to either you or her family. And even if she does choose you over her family, she will remain in anxiety, which will then turn into hatred towards you in your daily life.

7. Surely woman has been created from a curved rib, and this is the secret of her beauty, and the secret of the attraction towards her. And this is no defect in her, because ‘the eyebrows look beautiful due to them being curved’. So if she errs, do not rebuke her in a manner in which there is no gentleness, attempting to straighten her; otherwise you will simply break her and her breaking, is her divorce. At the same time do not let her off upon that mistake, otherwise her crookedness will increase and she will become arrogant with her ego. Thereafter, she will never soften for you and she won’t listen to you, so stay in between the two.

8. It is in the women’s nature to be ungrateful towards their husbands and to deny favours. If you were to be nice to her for her whole life but you grieved her once, she will say, “I have never seen any good from you”. So don’t let this attitude of her make you dislike her or to run away from her. If you dislike this feature of hers, you will be pleased with some other good habits within her, so create a balance.

9. Surely there are times when a woman goes through some conditions of bodily weakness and fatigue of the mind. Such that Allah has relieved her of some of her compulsory worships during that period; Allah has totally pardoned her from praying, and has postponed the days of fasting for her within this break to a later date until she regains her health and becomes normal in her temperament once more. Thus, during these days, treat her in a godly manner. Just as Allah has relieved her of the duties, you should also lessen your demands and instructions from her during those days.

10. Last but not least, know that a woman is like a captive with you. Therefore, have mercy upon her.
-------------------------------------
A few people attribute these golden advices to Hazrat Imam Ahmad bin Hambal (ra) as he did to his son but we couldn't authenticate the attribution۔


Friday 28 May 2021

Maulana ‎Wahiduddin Khan

آآآہ ۔۔۔ مولانا وحیدالدین خاں
انا للہ و انا الیہ راجعون 
اللہ مغفرت فرمائے اور اپنی جوارِ رحمت میں جگہ دے ۔۔۔
آمین یا ربّ العالمین 

" یہ کیا دستِ اجل کو کام سونپا ہے مشیّت نے 
چمن سے پھول چننا اور ویرانے میں رکھ دینا " 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 مولانا *وحیدالدین خاں* کی ولادت یکم جنوری، 1925ء کو بڈھریا اعظم گڑھ، اتر پردیش بھارت میں ہوئی۔ مدرسۃ الاصلاح اعظم گڑھ کے فارغ التحصیل عالم دین، مصنف، مقرر اورمفکر جو اسلامی مرکز نئی دہلی کے چیرمین، ماہ نامہ الرسالہ کے مدیر ہیں اور1967ء سے 1974ء تک الجمعیۃ ویکلی (دہلی) کے مدیر رہ چکے ہیں۔ آپ کی تحریریں بلا تفریق مذہب و نسل مطالعہ کی جاتی ہیں۔ خان صاحب، پانچ زبانیں جانتے ہیں، ( اردو، ہندی، عربی، فارسی اور انگریزی ) ان زبانوں میں لکھتے اور بیان بھی دیتے ہیں، ٹی وی چینلوں میں آپ کے پروگرام نشر ہوتے ہیں۔ مولانا وحیدالدین خاں، عام طور پر دانشور طبقہ میں امن پسند مانے جاتے ہیں۔ ان کا مشن ہے مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا۔ اسلام کے متعلق غیر مسلموں میں جو غلط فہمیاں ہیں انہیں دور کرنا۔ مسلمانوں میں مدعو قوم (غیر مسلموں) کی ایذا وتکلیف پر یک طرفہ طور پرصبر اور اعراض کی تعلیم کو عام کرنا ہے جو ان کی رائے میں دعوتِ دین کے لیے ضروری ہے۔

 *الرسالہ* نامی ایک ماہ نامہ جو اردو اور انگریزی زبان میں شائع کیا جاتا ہے۔ الرسالہ ( اردو ) کا مقصد مسلمانوں کی اصلاح اور ذہنی تعمیر ہے اور الرسالہ (انگریزی) کا خاص مقصد اسلام کی دعوت کو عام انسانوں تک پہنچانا ہے، دور جدید میں الرسالہ کی تحریک، ایک ایسی تحریک ہے جو مسلمانوں کو منفی کارروائیوں سے بچ کر مثبت راہ پر ڈالنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہے۔ مولانا لکھتے ہیں کہ

” 1976ء میں الرسالہ کے اجراء کے بعد سے جو کام میں کر رہا ہوں، اس کا ایک خاص پہلو یہ ہے کہ میں مسلمانوں کو یہ سبق دے رہا ہوں، کہ وہ منفی سوچ سے اوپر اٹھیں اور مثبت سوچ کا طریقہ اختیار کریں “

 *الرسالہ* کا انگریزی ایڈیشن مولانا کی دختر محترمہ ڈاکٹر فریدہ خانم کی تنہا کوششوں سے 1984ء میں جاری ہوا اور اب تک جاری ہے، مولانا کی اردو کتب کے جو انگریزی ترجمے شائع ہوئے ہیں وہ تمام تر ڈاکٹر فریدہ خانم کی تنہا کوششوں کا نتیجہ ہے۔ جس کا اعتراف مولانا نے اپنی ڈائری (1990ء - 1989ء) کے صفحہ 85 میں کیاہے۔

*سفرنامے*
آپ کے سفر نامے کافی مشہور ہیں۔ جیسے سفرنامہ غیر ملکی اسفار جلد اول و دوم، سفرنامہ اسپین و فلسطین، اسفار ہند وغیرہ۔

*افکار و نظریات*
خان صاحب لکھتے ہیں کہ: (میری پوری زندگی پڑھنے، سوچنے اور مشاہدہ کرنے میں گذری ہے۔ فطرت کا بھی اور انسانی تاریخ کا بھی۔ مجھے کوئی شخص تفکیری حیوان کہہ سکتاہے۔ میری اس تفکیری زندگی کا ایک حصہ وہ ہے جو الرسالہ یا کتب میں شائع ہوتا رہا ہے۔ اس کا دوسرا، نسبتاً غیر منظم حصہ ڈائریوں کے صفحات میں اکھٹا ہوتا رہا ہے۔ یہ کہنا صحیح ہوگا کہ میری تمام تحریریں حقیقتاً میری ڈائری کے صفحات ہیں۔ اس فرق کے ساتھ کہ لمبی تحریروں نے مضمون یا کتاب کی صورت اختیار کرلی۔ اور چھوٹی تحریریں ڈائریوں کا جزء بن گئیں۔

ان سب کے باوجود مولانا کی کچھ تحریریں اور نظریات ایسے ہیں جن کی وجہ سے اہل علم ان سے اختلاف رکھتے ہیں۔ اختلاف معمولی نہیں ہے بہت سی باتوں میں یہ جمہور علما اسلام سے الگ رائے رکھتے ہیں۔ جیسے انسان کامل، جہاد، دجال، مہدی، ختم نبوت کا مفہوم، ظلم کو برداشت کرنا اور جوابی کارروائی سے گریز کی تلقین، تقلید شخصی، وغیرہ

*اوراقِ حیات... خود نوشت سوانح حیات*
مولانا وحید الدین خاں کی خود نوشت تحریروں پر مبنی سوانح عمری "اوراقِ حیات" شائع ہوگئی ہے، جو ایک ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو اردو زبان میں معروف سوانح نگار شاہ عمران حسن نے دس سال کی طویل محنت کے بعد مرتب کیا ہے۔ اس جاں گسل کام پر تبصرہ کرتے ہویے مولانا وحید الدین خاں نے ایک بار کہا کہ جو کام میں پوری زندگی نہ کر سکا اسے شاہ عمران حسن صاحب نے کیا ہے...

*کتب و رسائل*
اردو کتب 
خاں صاحب نے عصری اسلوب میں 200 سے زائد اسلامی کتب تصنیف کی ہیں۔ جو آپ کی علمی قابلیت کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ ان میں سے چند قابل ذکر تصانیف مندرجہ ذیل ہیں۔

 *تذکیر القرآن* 
 *اللہ اکبر* 
الاسلام
الرّبانیہ
حقیقت حج (اردو اورعربی)
پیغمبر انقلاب
رازِ حیات
مذہب اور سائنس
مذہب اور جدید چیلنج
ہند۔ پاک ڈائری (2006)
اسلام دور جدید کا خالق
عقلیات اسلام
علما اور دور جدید
تجدید دین
سفرنامہ غیر ملکی اسفار جلد اول
سفرنامہ غیر ملکی اسفار،جلد دوم
سفرنامہ اسپین وفلسطین
اسفارِ ہند
خلیج ڈائری
ڈائری جلد اول(1983-1984)
ڈائری( 1989- 1990)
ڈائری(1991-1992)
فسادات کا مسئلہ
سوشلزم اور اسلام
مطالعہ قرآن
تعبیر کی غلطی
دین کی سیاسی تعبیر
اظہارِ دین
عربی کتب و تراجم ترميم
القضیة الکبری
قضیة البعث الإسلامى
واقعنا ومستقبلنا فى ضوء الإسلام
الإسلام يتحدىٰ
من نحن
عليكم بسنتى
إمكانات جديدة للدعوة الإسلامية
التفسير السياسى للدين
تاريخ الدعوة إلي الإسلام
خطأ في التفسير
مأساة كربلاء الحسن والحسين
نوٹ:الاسلام یتحدی:(مذہب اور جدید چیلنج) پانچ عرب ملکوں: ( قطر، قاہرہ ،طرابلس، خرطوم اور تیونس) کی جامعات میں داخل نصاب ہے۔

*انگریزی کتب و تراجم*
Islam and peace
In search of God
An Islamic Treasury of Virtues
The Moral Vision
Muhammad: A Prophet for All Humanity
Principles of Islam
Prophet Muhammad: ASimple Guide to His Life
The Quran for All Humanity
The Quran: An Aiding Wonder
Religion and Science
Simple Wisdom(HB
Simple Wisdom (PB
The True jihad
A Treasury of the Quran
Woman Between Islam and Western Society
Woman in Islamic Shari'ah
The Ideology of Peace
Indian Muslim
Introducing Islam
Islam: Creator of the Modern Age
Islam: The Voice of Human Nature
Islam Rediscovered
Words of the Prophet Muhammad
God Arises
The call of the Qur'an
Building a Strong and Prosperous India and Role of Muslim
Islam As It Is
*اعزازات*
ڈیمورگس بین الاقوامی اعزاز، جو گوربہ چیف کے ہاتھوں دیا گیا
پدما بھوشن
قومی یکجہتی اعزاز ( بھارت )
کمیونل ہارمونی اعزاز ( بھارت حکومت )
دیوالی بن موہنلال مہتا اعزاز
اردو اکاڈمی ایوارڈ
قومی اتحاد اعزاز (بھارت حکومت)
دہلی اعزاز (دہلی حکومت)
ارونا آصف علی، بھائی چارگی اعزاز
قومی شہری اعزاز ( بھارت حکومت )
سیرت بین الاقوامی اعزاز
( 12مئی، 1989ء میں حکومتِ پاکستان نے مولانا کی کتاب، پیغمبر انقلاب ( انگریزی ) پر پہلا بین الاقوامی انعام دیا۔ )

*تنقید*
مولانا وحید الدین خان، جنہیں اے گریٹ سائنٹیفک سینٹ آف مسلم ورلڈ بھی کہا جاتا ہے، کو بہت سے لوگوں کی طرف سے تنقید کا سامنا بھی ہے۔ ان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اِنہیں ہر جگہ اور ہر چیز میں ہندوستانی مسلمان ظالم نظر آتے ہیں،ہندو مُسلم فسادات ہوں تو وہ مسلمانوں کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔ ہندوؤں کے محبوب ہونے کے باعث اکثر حکومتی اور ہندو تنظیموں اور جماعتوں کی جانب سے خُطبات کے لیے مدعو کیے جاتے ہیں، جہاں وہ مسلمانوں پر خوب کیچڑ اُچھالتے ہیں۔ اِن کا مزید کہنا ہے کہ " ہندوستان کی اسلامی جماعتیں ذرہ برابر اشاعتِ اسلام اور تبلیغ کے لیے کام نہیں کر رہیں۔ اِن کا یہ بھی خیال ہے " اِدھر سو سالوں میں کوئی ایسی کتاب نہیں لکھی گئی ہے جس سے اسلام کو کوئی فائدہ پہنچ رہا ہو۔ مولانا کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اُن کا قلم صرف مولانا مودودیؒ، مولانا حمید الدین فراہیؒ، مولانا اصلاحیؒ ،علامہ اقبالؒ اور علامہ ابو الحسن ندویؒ ( علی میاں ) پر ہی تنقید کرتا ہے۔
 
آپ 21 اپریل 2021ء کو اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔

         بزم ادب شیفیلڈ
المرسل : *معین گریڈیہوی

بابائے تعلیم ڈاکٹر ممتاز احمد خان






 
بابائے تعلیم، سر سید ثانی، بانی الامین تحریک ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب بھی ہمیں داغ مفارقت دے گئے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون 
ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب کی پیدائش 1935 میں شہر پونا مہاراشٹر میں ہوئی۔ آپ کے والد معروف وکیل یوسف اسماعیل خان اور والدہ سعادت السناء بیگم دونوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی۔ یوسف اسماعیل خان صاحب نے بعد میں تامل ناڈو کے ترچناپلی میں سکونت اختیار کی اور ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب کی پرورش اور انٹر تک کی تعلیم وہیں ہوئی۔ بعد میں ڈاکٹر صاحب نے مدراس یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور پھر سٹینلے میڈیکل کالج مدراس سے سرجری میں ایم ایس کیا اور دو سال بعد 1965 میں ترچناپلی سے بنگلور آگئے اور صرف 31 سال کی عمر میں 1966 میں آپ نے الامین ایجوکیشنل سوسائٹی کی بنیاد ڈالی جو آج ایک عظیم تعلیمی تحریک کی شکل میں نہ صرف بنگلور و کرناٹک بلکہ پورے ملک میں مختلف شکلوں میں تعلیم کی روشنی کو عام کر رہی ہے۔
امارات شرعیہ بہار سے متاثر ہو کر ڈاکٹر صاحب نے کرناٹک میں بھی اس کے قیام کی تحریک چلائی اور امارت شرعیہ کرناٹک اور مرکزی دار القضاء بنگلور کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر صاحب آل انڈیا ملی کونسل کے بھی بانی رکن رہے اور روزنامہ سالار کے بانی ٹرسٹی کی حیثیت سے جنوبی ہند کے اس معروف اخبار کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر اور خازن بھی رہے۔

ملت اسلامیہ کی تعلیمی ترقی و بیداری کے لئے مرحوم کی گراں قدر خدمات اور شاندار کارناموں کو یاد رکھا جائے گا.

 آپ نے نہ صرف ریاست کرناٹکا بلکہ ملک بھر میں تعلیمی اداروں کا جال پھیلایا اور امت میں تعلیمی میدان میں ٹھوس اور منصوبہ بند کام کرنے کے لئے راہیں ہموار کی ہیں. 

ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب کی وفات یقینا ملت اسلامیہ ہندیہ کے لئے ایک عظیم اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی بال بال مغفرت فرمائے، آپ کی تمام خدمات کو شرف قبول عطا فرمائے آپ کے درجات کو بلند فرمائے اور تمام متعلقین کو صبر جمیل و ملت اسلامیہ کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین


Wednesday 26 May 2021

Responsibilities of Hospitals in the treatment of COVID19 - KARNATAKA

 Treatment for COVID19 Patients in Private Hospitals is completely cashless under AYUSHMAN BHARAT AROGYA KARNATAKA  SCHEME with  referral from commissioner of BBMP in Bengaluru and district commissioners in districts ( Public health authority)

Private hospital cannot refuse treatment for COVID 19 patients and should neither delay treatment nor seek advance payments

Patients wishing to go directly to private hospital without referral from commissioner BBmp and district commissioners, will have bear the cost of treatment themselves within the ceiling rates fixed by the government as given below

 Private hospitals should not collect higher rates than the rates fixed by the government

If Private hospitals refuse to treat COVID19 patients or delay in treatment or charge more than the rates fixed by the government patient can complain by calling.

1800 425 8330 OR 70223 56802






Handling KHAN SIR the Misleading Machine

In the case of "khan sir", people are paying more attention to the fact that his name is Amit, a non Muslim.

 Although more attention shall be given to misconceptions  he  spreads than the name. even if he was a Muslim the fact remains that he is  Misleading in a big scale.

 If we talk about names, there are many people like Salman Rushdie, Taslima Nasreen, Tariq Fateh etc. whose names are like Muslims but their work is Islamic enmity

We should discuss their misleading work more than the names of such people.

The issue of Khan sir has been taken seriously People on social media took strong notice of Khan's recklessness and ignorance and found Amit Singh (in the form of Khan) although so far has not revealed his real name. But has denied of being Amit.

The question is, Why is "Khansir videos" against Islamic history and facts? The straightforward answer to this is that KhanSir's knowledge is second hand, i.e he is less or not at all familiar with Urdu and Arabic. He did not get the opportunity of Islamic education and training at home ( if he is a Muslim). His friends are mostly non-Muslims. Looking at them with contempt,the growing popularity on social media has given them a sense of superiority The source of his information is non-Muslim books and many non-Muslim articles available online. mostly of the data researched by his team members,added with teaching of false perspective nationalism. and also saying I love my homeland the most I am neither a Hindu nor a Muslim but an Indian Etc. etc.

  This is not just a problem of Khan Sir but also a problem of millions of young Muslim boys and girls who are suffering from intellectual apostasy.

 Their views are like those of non-Muslims. We get upset ... we hastily declare non-Muslims or start cursing ... there is a need to prepare a permanent program for such a big group.. 

Scholars and reformers shall research a program to counter.

This demands to begin work with great wisdom and understanding the situation in its entirety.


Also read this.

https://threadreaderapp.com/thread/1397972063541886979.html