بابائے تعلیم، سر سید ثانی، بانی الامین تحریک ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب بھی ہمیں داغ مفارقت دے گئے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب کی پیدائش 1935 میں شہر پونا مہاراشٹر میں ہوئی۔ آپ کے والد معروف وکیل یوسف اسماعیل خان اور والدہ سعادت السناء بیگم دونوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی۔ یوسف اسماعیل خان صاحب نے بعد میں تامل ناڈو کے ترچناپلی میں سکونت اختیار کی اور ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب کی پرورش اور انٹر تک کی تعلیم وہیں ہوئی۔ بعد میں ڈاکٹر صاحب نے مدراس یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور پھر سٹینلے میڈیکل کالج مدراس سے سرجری میں ایم ایس کیا اور دو سال بعد 1965 میں ترچناپلی سے بنگلور آگئے اور صرف 31 سال کی عمر میں 1966 میں آپ نے الامین ایجوکیشنل سوسائٹی کی بنیاد ڈالی جو آج ایک عظیم تعلیمی تحریک کی شکل میں نہ صرف بنگلور و کرناٹک بلکہ پورے ملک میں مختلف شکلوں میں تعلیم کی روشنی کو عام کر رہی ہے۔
امارات شرعیہ بہار سے متاثر ہو کر ڈاکٹر صاحب نے کرناٹک میں بھی اس کے قیام کی تحریک چلائی اور امارت شرعیہ کرناٹک اور مرکزی دار القضاء بنگلور کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر صاحب آل انڈیا ملی کونسل کے بھی بانی رکن رہے اور روزنامہ سالار کے بانی ٹرسٹی کی حیثیت سے جنوبی ہند کے اس معروف اخبار کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر اور خازن بھی رہے۔
ملت اسلامیہ کی تعلیمی ترقی و بیداری کے لئے مرحوم کی گراں قدر خدمات اور شاندار کارناموں کو یاد رکھا جائے گا.
آپ نے نہ صرف ریاست کرناٹکا بلکہ ملک بھر میں تعلیمی اداروں کا جال پھیلایا اور امت میں تعلیمی میدان میں ٹھوس اور منصوبہ بند کام کرنے کے لئے راہیں ہموار کی ہیں.
ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب کی وفات یقینا ملت اسلامیہ ہندیہ کے لئے ایک عظیم اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی بال بال مغفرت فرمائے، آپ کی تمام خدمات کو شرف قبول عطا فرمائے آپ کے درجات کو بلند فرمائے اور تمام متعلقین کو صبر جمیل و ملت اسلامیہ کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین
No comments:
Post a Comment